خامہ و ُنطق پہ ہے کیسی عنایت تیری

خامہ و نُطق پہ ہے کیسی عنایت تیری

مجھ سے بے ساختہ، ہو جاتی ہے مدحت تیری

پورے احساس کی کھیتی میں وہ کھِلتا ہوا رنگ

جیسے تمثیل نے باندھی ہو عقیدت تیری

قریۂ جان ہوا مشک و عبیر و عنبر

شاید امکان میں در آئی ہے نکہت تیری

جسم تو جیسے کہ ہے عکسِ مضافاتِ حرم

دل کی دُنیا سے بھی اُونچی ہے حکومت تیری

جس حقیقت پہ ہے ادراک کی سرحد مبہوت

اُس حقیقت سے بھی آگے ہے حقیقت تیری

باقی ارکان ہیں، مندوب ہیں، مطلوب ہیں سب

جانِ ایمان ہے، بس ایک محبت تیری

عمر بھر جلتا رہا ہے یہ چراغِ مدحت

قبر میں ساتھ لئے جاؤں گا طلعت تیری

سوچ رکھا ہے نکیرین کی خدمت میں جواب

چار سطروں کی سنا ڈالوں گا مدحت تیری

شورشِ حشر میں مفقود ہُوا تھا مقصودؔ

ڈھونڈنے نکلی ہے خود اُس کو شفاعت تیری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]