خدائے کل کی محبت کا انتخاب حضور

نصابِ عشق کی کامل تریں کتاب حضور

ستارے تھے جو خبر دے رہے تھے طلعت کی

ہیں ُکہنہ چرخِ نبوت کے آفتاب حضور

حضور آپ کے آنے سے معتبر ٹھہری

وگرنہ زیست تو جیسے تھی اِک سراب، حضور

شہودِ خالقِ مطلق کا سب سے تاباں نشاں

وجودِ خلقِ دو عالَم کی آب، تاب حضور

الگ یہ بات کہ آتے ہی دُھل گئے سارے

گناہ ساتھ تو لایا تھا بے حساب، حضور

ترے کرم کے مقابل کہاں یہ حرفِ نیاز

کہ نعت محض ہے جذبوں کا انتساب، حضور

تو اذن دے تو حضوری کے شہر جا پہنچے

جو آنکھ میں لئے پھِرتا ہُوں ایک خواب، حضور

حذر گمانِ تمثل سے، بار بار حذر

کہاں مثال ہے تیری، کہاں جواب، حضور

عطائے خاص کہ بخشی ہے تو نے حرف کی بھیک

کھلا رہے تری توفیق کا یہ باب حضور

تو ایک رحمت و بخشش کا بحرِ بے اطراف

مَیں ایک قطرۂ بے مایہ اور حباب، حضور

خطا سرشت ہُوں لیکن ہوں مطمئن مقصود ؔ

کہ عیب ہونے نہیں دیں گے بے نقاب حضور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]