مسلم سربراہ کانفرنس

خلاقِ دو جہاں کے ثنا خواں ہوئے بہم

پروانہ ہائے شمعِ ایماں ہوئے بہم

اے مرحبا کہ پیروِ قرآں ہوئے بہم

یا رب ترا کرم کہ مسلماں ہوئے بہم

شام و عرب جزائر و مصر و یمن ہیں ایک

لرزاں ہے سومنات کہ پھر بت شکن ہیں ایک

رونق بڑی ہے رونقِ صد انجمن ہیں ایک

کیسی بہار چھائی ہے نازِ چمن ہیں ایک

گل عطر بیز زیبِ گلستاں ہوئے تو ہیں

رنگیں نوا طیور غزل خواں ہوئے تو ہیں

آثارِ نو بہار نمایاں ہوئے تو ہیں

اس ربِ ذو الجلال کے احساں ہوئے تو ہیں

میرے چمن میں جمع ہیں یکتائے روزگار

بچھ جائے ان کے قدموں میں کہہ دو کہ سبزہ زار

بادِ صبا ادب سے چلے ہو کے مشکبار

اے عندلیب چھیڑ دے تو نغمہٴ بہار

چہروں پہ ہے نکھار دلوں میں ہے اک امنگ

گھل مل گیا ہے رنگِ عجم میں عرب کا رنگ

باطل سے دبنے والے نہیں سب یہ ہیں دبنگ

فق چہرۂ یہود ہے فق چہرۂ فرنگ

یکجا ہیں سربراہِ ممالک جو خوش نہاد

بزمِ طرب کے بھیس میں برپا ہے اک جہاد

توفیق دے خدا کہ بڑھے ان میں اتحاد

لوٹیں یہ با مراد رہیں کامران و شاد

لا ریب تاک میں ہے ہماری ہر اک عدو

ہم کو ہے حکمِ ربِ جہاں لا تفرقوا

مصداقِ حکمِ رب جو بنیں ہم ہوں سرخرو

رسی خدا کی دینِ خدا ہے خُذوا خُذوا

حقا کہ ہیں زمانے میں خیر الامم ہمیں

دنیا ہمیں مٹا نہیں سکتی ہے بالیقیں

یا رب مری زباں پہ ہے ایاک نستعیں

پیشِ نظرؔ ہمارے ہے کارِ فروغِ دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]