نظر ڈھونڈتی ہے دیار مدینہ​

ہیں دل اور جاں بے قرار مدینہ​

وہ دیکھو احد پر شجاعت کا منظر​

شہیدوں کے خون شہادت کا منظر​

وہ ہے سامنے سبز گنبد کا منظر​

اسی میں تو آرام فرما ہیں سرور​

ابوبکر و فاروق و عثمان و حیدر​

یہیں تھے یہ پروانہ شمع انور​

یہیں سے تو اسلام پھیلا جہاں میں​

مدینہ کا شہرہ ہے ہفت آسماں میں​

نشان نبی ہے یہ مسجد قبا کی​

ہے قندیل طیبہ نبی کی ضیاء کی​

مدینہ کے دیوار و در دیکھتے ہیں​

عجب حال قلب و جگر دیکھتے ہیں​

یہ مسکن ہے شاہ مدینہ کا اختر​

فلک بوسہ زن ہے یہاں کی زمیں پر​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]