پُل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
جبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو کانٹا مِرے جگر سے غمِ روزگار کا یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو فریاد اُمّتی جو کرے حالِ زار میں ممکن نہیں کہ خیرِ بشر کو خبر نہ ہو کہتی تھی یہ بُراق سے اُس کی سبک روی یوں جائیے کہ گردِ سفر […]
