پُل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

جبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو کانٹا مِرے جگر سے غمِ روزگار کا یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو فریاد اُمّتی جو کرے حالِ زار میں ممکن نہیں کہ خیرِ بشر کو خبر نہ ہو کہتی تھی یہ بُراق سے اُس کی سبک روی یوں جائیے کہ گردِ سفر […]

حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو رکنِ شامی سے مٹی وحشتِ شامِ غربت اب مدینے کو چلو صبحِ دل آرا دیکھو آبِ زم زم تو پیا خوب بجھائیں پیاسیں آؤ جودِ شہِ کوثر کا بھی دریا دیکھو زیرِ میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے ابرِ رحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو دھوم دیکھی […]

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں

ذرّہ تِرا جو اے شہِ گردوں جناب ہوں درِّ نجف ہوں گوہَرِ پاکِ خوشاب ہوں یعنی ترابِ رہ گزرِ بو تراب ہوں گر آنکھ ہوں تو اَبر کی چشمِ پُر آب ہوں دل ہوں تو برق کا دلِ پُر اضطراب ہوں خونیں جگر ہوں طائرِ بے آشیاں، شہا رنگِ پریدۂ رُخِ گل کا جواب ہوں […]

ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم

قسم شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلفِ دوتا کی قسم ترے خلق کو حق نے عظیم کہا تری خلق کو حق نے جمیل کہا کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا ترے خالق حسن و ادا کی قسم وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے […]

ڈاکٹر اسرار احمد کا یوم پیدائش

آج معروف عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد کا یوم پیدائش ہے (پیدائش: 26 اپریل 1932ء – وفات: 14 اپریل 2010ء) —— ڈاکٹر اسرار احمد 26 اپریل، 1932ء کو موجودہ بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع حصار میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ لاہور منتقل ہو گئے اور گورنمنٹ کالج سے ایف ایس سی کا […]

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل

پامال جلوہ ءِ کفِ پا ہے جمالِ گل جنت ہے ان کے جلوہ سے جویائے رنگ و بو اے گل ہمارے گل سے ہے گل کو سوالِ گل ان کے قدم سے سلعہ ءِ غالی ہوئی جناں واللہ میرے گل سے ہے جاہ و جلالِ گل سنتا ہوں عشقِ شاہ میں دل ہو گا خوں […]

اے شافع امم شہ ذی جاہ لے خبر

للہ لے خبر مری للہ لے خبر دریا کا جوش، ناؤ نہ بیڑا نہ ناخدا میں ڈوبا، تُو کہاں ہے مرے شاہ لے خبر منزل کڑی ہے رات اندھیری میں نابلد اے خضر لے خبر مری اے ماہ لے خبر پہنچے پہنچنے والے تو منزل مگر شہا ان کی جو تھک کے بیتھے سرِ راہ […]

تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک

تمہارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوں مگر تمہاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچا کہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک یہ مت کے ان کی روش پر ہوا خود ان کی روش کہ نقش پا ہے زمیں پر نہ […]

شوقِ دل کا وفور کیا کہئے

لب پہ نعتِ حضور کیا کہئے باعثِ ہر ظہور کیا کہئے ذاتِ پاکِ حضور کیا کہئے اک سراپائے نور کیا کہئے قامتِ آں حضور کیا کہئے عالمِ کیف و نور کیا کہئے سر و قدِ حضور کیا کہئے چاند کا ماند نور کیا کہئے چہرۂ آں حضور کیا کہئے نور و تفسیرِ نور کیا کہئے […]