غم کو شکست دیں کہ شکستوں کا غم کریں
ہم بندگانِ عشق عجب مخمصے میں ہیں آزاد کب ہوئے ہیں غلامانِ کم سخن جو طوق تھے گلے میں سو اب بھی گلے میں ہیں تم مل چکے ہو اہلِ ہوس کو، مگر یہ ہم مصروف آج تک بھی تمہیں ڈھونڈنے میں ہیں اک نقشِ آرزو کہ جھلکتا نہیں کہیں یوں تو ہزار عکس ابھی […]