رات کی آنکھ لگی، خواب کا منظر جاگا

دل دریچے سے تری دید کا خاور جاگا

ایک لمحے کو تو تھا اسم وہ آنکھوں میں رواں

پھر مری روح میں چمکا، مرے اندر جاگا

نکہت و نُور سے لکھنی تھی تری نعت، مگر

حرفِ بے خود مری تدبیر سے اُوپر جاگا

ذرہ چاہا تو ستاروں نے کیا میرا طواف

قطرہ مانگا تو عطاؤں کا سمندر جاگا

کیا عجب شان سے آیا وہ حرا کا وارث

جیسے تقدیر کے ماتھے پہ مقدر جاگا

شوکتِ حرف سے ممکن نہ تھی تصویرِ جمال

مصرعۂ نعت کی خاطر مہِ انور جاگا

ہمّتِ کاسہ تھی اِک بار سے آگے نہ بڑھی

دستِ رحمت تھا کہ ہر بار مکرّر جاگا

باقی کرنیں تھیں سو غائب ہوئیں ہر عصر کے ساتھ

ایک سورج ہے کہ ہر شب میں برابر جاگا

امتی تجھ پہ تو نازاں ہے ترا وقتِ رواں

امتی تیرے لیے تیرا پیمبر جاگا

اُن کے آنے کی خبر تھی، ہوئے منظر بے خود

دید کی دُھن پہ مرا خانۂ بے در جاگا

صبحِ حیرت نے دیا اذنِ سفر کا مژدہ

دشتِ بے آب میں مقصود گُلِ تر جاگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]