اردوئے معلیٰ

Search

راجا رشید محمو دصاحب کا تعارف

(پیدائش: 23 اگست 1939ء – وفات: 12 اپریل 2021ء)

خاندان:
شاعر نعت راجا رشید محمودؔ کے اجداد ضلع جہلم کے قصبہ کھجولہ (جواب تحصیل چوآسیدن شاہ ضلع چکوال میں ہے) کے رہنے والے تھے۔ ضلع چکوال کے نامور محقق محمدعابد حسین منہاس نے ’’انسا ئیکلو پیڈیا آف چکوال‘‘ میں تحریر کیا ہے کہ ’’جنجوعہ راجپوت‘‘ ضلع چکوال کا اہم خاندان ہے۔ اسی خاندان کے ایک جلیل القدر فرزند راجا غلام محمد ولد راجا نادر علی تھے۔

ولادت:
راجا غلام محمدکے ہاں۲۳۔اگست ۱۹۳۹ء کو ڈسکہ ضلع سیالکوٹ میں رشید احمدکی ولادت ہوئی جو علمی دُنیا میں راجا رشید محمود کے نام سے معروف ہوئے۔

تعلیم:
راجا رشید محمود نے آٹھویں تک میانی ضلع سرگودھا کے مڈل سکول میں تعلیم حاصل کی۔۱۹۵۶ء میں پرائیویٹ طالب علم کے طور پر میٹرک کیا۔ ۱۹۶۲ء میں فاضل اُردو (پنجاب میں تیسری پوزیشن)، ۱۹۶۳ء میں ایف اے،۱۹۶۴ء میں بی اے اور۱۹۶۶ء میں ایم اے اُردو (پنجاب یونیورسٹی میں پانچویں پوزیشن) حاصل کی۔ انہوں نے سرٹیفکیٹ ان لائبریری سائنس کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی اور ریکارڈ قائم کیا جو کئی سال بعد ٹوٹا۔

مصروفیات:
(۱) ساڑھے۳۱برس ویسٹ پاکستان ٹیکسٹ بک بورڈ (بعد میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ) کے تعلیمی شعبے میں نصابی کتب کی تصنیف و تدوین اور نگرانی تدوین و اشاعت کی خدمات انجام دیں۔۱۹۹۵ء کے اواخر میں سینئر ماہرِ مضمون کی حیثیت سے ریٹائر منٹ لی۔
(۲) اوائلِ شباب سے تصنیف و تالیف میں اپنے اس حوالے سے ان کی تخلیقی، تحقیقی اور تدوینی کاوشوں کا ایک اجمالی خاکہ زیرِ نظر کاوش میں پیش کیا جا رہا ہے۔

 اعزازات :
۱۔ اللہ تعالیٰ کے کرم اور حضور پر نور کی عنایت سے نعت گوئی کی سعادت
۲۔ ان کے والد ِماجدراجا غلام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ اور والدہ ماجدہ نور فاطمہ رحمہا اللہ تعالیٰ کی تربیت اور توجہات
۳۔ قومی سیرت کانفرنس منعقدہ ۱۹۸۸ء میں پنجابی مجموعۂ نعت ’’ نعتاں دی آٹی ‘‘ پر صدارتی ایوارڈ بدست غلام اسحٰق خاں( صدرِ مملکت)
۴۔ قومی سیرت کانفرنس منعقدہ ۱۹۹۷ء/۱۴۱۸ھ میں نعت کے موضوع پر گرانقدر تحقیقی کام کرنے پر خصوصی صدارتی ایوارڈ بدست میاں محمد نواز شریف (وزیرِاعظم پاکستان)
۵۔ ۸جولائی ۱۹۹۹ء کو صوبائی سیرت کانفرنس میں سیرت ایوارڈ
۶۔ ۱۴مئی ۲۰۰۳ء (۱۱ربیع الاول۱۴۲۴ھ)کو صوبائی سیرت کانفرنس میں مجموعۂ نعت ’’عرفانِ نعت‘‘ پر صوبائی نعت ایوارڈ
۷۔ ۱۹۹۵ء میں مرکزی مجلس حسان قصور کی سالانہ محفلِ نعت میں نعت ایوارڈ
۸۔ روزنامہ جنگ اور ہمدرد کتب خانہ کی طرف سے اشاعتِ نعت پر ۱۹۹۳ء کا نعت ایوارڈ
۹۔ روزنامہ جنگ اور ہمدرد کتب خانہ کی طرف سے تحقیقِ نعت پر ۱۹۹۴ء کا نعت ایوارڈ
۱۰۔ پاکستان نعت اکیڈمی کراچی کی طرف سے فروغِ نعت کی منفرد اور نمایاں خدمات انجام دینے پر سلور جوبلی نعت ایوارڈ (۱۹۹۲ء)
۱۱۔ روزنامہ جنگ اور الہجویری کالجز کی طرف سے ۱۹۹۵ء کا نعت ایوارڈ
۱۲۔ ۲۲نومبر ۱۹۹۸ء کو شاہِ جیلاںؒ قرأ ت ونعت کونسل پاکستان کی طرف سے نعت کے سلسلے میں گرانقدر خدمات پر سالانہ محفلِ نعت (منعقدہ دربار داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ) میں تاجپوشی۔
۱۳۔ ماہنامہ ’’نعت‘‘ کی مسلسل اشاعت کے آٹھ سال مکمل ہونے پر فلیٹیز ہوٹل میں ۳۱ مارچ ۱۹۹۶ء کو ایک خصوصی تقریب میں ’’نشانِ سپاس‘‘ بدست چودھری رفیق احمد باجواہ ایڈووکیٹ
۱۴۔ ’’نعت‘‘ کی دس سالہ مستقل اشاعت پر ۷ جولائی ۱۹۹۸ کو جامع مسجد عکس گنبد خضرا میں اہلِ علم کے خطابات کے بعد ’’حرفِ سپاس‘‘ بدست جسٹس میاں محبوب احمد (چیف جسٹس شریعت کورٹ پاکستان)
۱۵۔ ۱۹۹۱ء میں اُردو قاعدہ برائے جماعت اوّل کی ایڈیٹنگ پروفاقی وزارتِ تعلیم حکومت ِ پاکستان سے نقد انعام کے ساتھ خصوصی ایوارڈ
۱۶۔ انجمن ترقی اُردو کی خصوصی تقریب میں (۱۷۔اکتوبر۱۹۷۰ء کو) قومی زبان کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے پر ’’نشانِ سپاس‘‘
۱۷۔ نومبر ۲۰۰۵ء کو بزمِ نعت وار برٹن کی طرف سے ’’حفیظ تائب نعت ایوارڈ ۲۰۰۵ء‘‘
۱۸۔ ۱۱رمضان المبارک (۱۹۹۳ء) کو الحمراہال میں میر خلیل الرحمن فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام ہونے والے مشاعرے کے اختتام پر عمرے کا ٹکٹ
۱۹۔ ۲۴۔اپریل ۲۰۰۵ء کو لاہور کی تاریخ میں منعقد ہونے والے پہلے ’’کل پاکستان مشاعرئہ نعت‘‘ (زیر اہتمام ’’ادراک‘‘ لاہور و ’’دبستانِ وارثیہ‘‘ کراچی) کی صدارت
۲۰۔ جی سی یونیورسٹی لاہور کے شعبۂ اُردو کی طالبہ صدف اکرم کا مقالہ ’’ماہنامہ ’’نعت‘‘ کا وضاحتی اشاریہ‘‘ مقالہ کے نگران ڈاکٹر پروفیسر محمد ہارون قادر اور طالبہ نے ۷۔ دسمبر ۲۰۰۶ء کی تقریب میں راجا صاحب کو پیش کیا۔
۲۱۔ مدینۂ منورہ کی ۳۷ بار کی حاضری کے دوران میں ہر بار وہاں کی محافل میں راجا صاحب کو نعتیں پڑھنے کی سعادت ملتی رہی۔ انہوں نے چار مرتبہ وہاں’’معراج النبی، حضور کی معاشی زندگی، صحابۂ کرامؓ کی حضورِ اکرم سے محبت کے مظاہر اور سر زمینِ محبت: دیارِ سرکار‘‘ کے موضوعات پر گفتگو کرنے کی عزت بھی پائی۔
۲۲۔ ’’انسائیکلو پیڈیا آف چکوال‘‘ میں راجا صاحب کے بہت سے اعزازات کا ذکر ہے۔

درس قرآن:
راجا رشید محمود کو انجمن تحریکِ تعمیل اسلام، بابا فرید روڈ، لاہور میں درسِ قرآن دینے کے لیے بلالیا جاتا۔ سورہ البقرہ کے رکوع نمبر ۹،۲۲،۳۸ کا، سورہ النساء کے ۲۲ ویں رکوع کا ، سورہ الانعام کے پہلے اور گیارھویں رکوع کا ، الاعراف کے بارھویں اور الانفال کے ساتویں رکوع کا، سورہ زخرف کے پہلے، سورہ الذاریات کے دوسرے، الواقعہ کے تیسری (آخری) سورہ الدھر اور سورہ نازعات کے پہلے اور سورئہ یونس کے دوسرے رکوع کے علاوہ بیسیوں قرآنی آیات پر درس دیئے جا چکے ہیں۔ اس درسِ قرآن کا اہتمام ہر اتوار کو ساڑھے دس سے بارہ بجے تک ہوتا تھا۔
(راجا صاحب ایم اے اُردو، فاضلِ اُردو، فاضلِ درس نظامی اور سرٹیفکیٹ ان لائبریری سائنس کی اسناد رکھتے ہیں)

تشریح احادیث:
(۱) احادیث اور معاشرہ۔ صفحات ۱۵۱۔ اختر کتاب گھر، لاہور۔ اشاعتِ دوم ۔ ۱۹۸۷۔ (شارحِ احادیث: راجا رشید محمود۔ ایم اے فاضل درس نظامی) ۔کتاب میں حسنِ معاشرت کے متعلق تیس احادیث کی تشریح ہے۔ صفحہ ۴ پر یہ وضاحت موجود ہے کہ اس کتاب کے بیشتر ابواب ریڈیو پاکستان لاہور سے نشر ہوئے۔ یہ کتاب بھارت کے کئی اداروں نے بھی شائع کی۔

مجموعہ حمد:
 سجودِ تحیت ۔۶۶حمدیں۔ زیرِ طبع
تدوینِ حمد:
۱۔ حمدِباری تعالیٰ۔۱۱۲صفحات۔۱۹۸۸ء
۲۔ حمدِ خالق۔۲۳۲ صفحات۔۳۰۰۳ء
۳۔ نقوش ۔ قرآن نمبر، جلد چہارم میں ’’اُردو میں حمد یہ شاعری کا انتخاب‘‘ اس کے بارے میں پروفیسر حفیظ تائب نے لکھا۔ ’’اُردو میں حمدیہ شاعری کا انتخاب، حمد و نعت کے بڑے سکالر اور ماہنامہ ’’نعت‘‘ کے مدیر راجا رشید محمود نے کیا ہے اور اس میں محمد علی قطب شاہ سے لے کر حافظ لدھیانوی تک، قریب قریب ہر اہم شاعرکا حمدیہ کلام آگیا ہے‘‘۔
(روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ ۔۱۹جنوری ۲۰۰۲۔ مضمون ’’حمدو نعت کی بہاریں‘‘)
(کتاب راجا رشیدمحمود مرتبہ اظہرمحمود، صفحہ۳ تا۱۵)

تازہ ترین شائع کیے گئےمجموعہ جات

تمام مجموعہ جات

خصوصی تعاون برائے اشاعتِ کلام

جناب راجا اظہر محمود صاحب ، جناب راجا اختر محمود صاحب ( فرزندانِ راجا رشید محمود صاحب )