ثنائے پاک لکھنے پر طبیعت میری جب آئی

بیک دم روح و تن میں آ گئی طرفہ توانائی

مرے اس خاکداں میں اس نے کی جب جلوہ فرمائی

زمیں و آسماں سے اک صدائے مژدہ باد آئی

شگوفے مسکرائے گل ہنسے بلبل بھی اترائی

وہ کیا آئے گلستاں میں بہارِ جاوداں آئی

اسی کے واسطے محفل وَ کارِ محفل آرائی

نبوت جس کی پائندہ مسلّم جس کی آقائی

اسی کے دم قدم سے مسندِ ارشاد پر پہنچی

وہ آدابِ تمدن سے معرّا قومِ صحرائی

حریمِ ناز سرکارِ دو عالم کا تقدس اف

فرشتے روز و شب اس در پہ مصروفِ جبیں سائی

شفیع المذنبیں ہے وہ شفاعت کام ہے اس کا

گنہ گاروں کو مژدہ باد، لو ان کی تو بن آئی

کروڑوں رحمتیں اپنی خدایا اس پہ نازل کر

کہ اس کے ہی سبب انساں کو جینے کی ادا آئی

نظرؔ بھی فیض یابِ جلوۂ دیدار ہو آقا

کہ تیرا خادمِ ناچیز ہے کب سے تمنائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]