یاایُّھَا الرّسولُ و یا ایّھُا النّبی

مدحت سرا ہے آپ کا ادنیٰ یہ امتی

اپنی جگہ پہ خوب تھا گو حسنِ یوسفی

لیکن ترے جمال کی اللہ رے طرفگی

تو مصطفیٰ ہے تیری نبوت ہے آخری

مختص ہے تجھ سے اب تو زمانہ کی رہبری

مبعوث اپنے دور میں ہوتے رہے نبی

تجھ سے نہیں کسی کو پہ دعوائے ہمسری

چھائی ہوئی تھی دہر میں ہر سمت تیرگی

تیرے ہی دم قدم سے ہے پھیلی یہ روشنی

باقی نہیں رہی کوئی واللہ تشنگی

بخشا ہے سب کو آپ نے وہ جامِ آگہی

وردِ ملائکہ سحر و شام ہے یہی

ربِ غفور صلِّ و سلّم علی النّبی

محشر میں سب کو فکر پڑی اپنی ذات کی

لیکن لبِ حضور پہ یا ربِ امتی

فرشِ زمیں پہ بسترِ راحت ہے آپ کا

سرکارِ دوجہاں کی یہ واللہ رے سادگی

رشتہ بتا دیا ہمیں معبود و عبد میں

اس نے سکھا دیے ہمیں آدابِ بندگی

مصحف ترا خزینۂ حکمت ہے سر بسر

گم گشتگانِ راہ کو مینارِ روشنی

عزِّ سخن ثنا سے ہے سب ورنہ اے نظرؔ

تو کیا ہے اور کیا ہے یہ تیری سخن وری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]