اُس ایک ذات کی توقیر کیا بیاں کیجے

وہی ہے نکتۂ ایماں اگر گماں کیجے

نظر کو خیرہ کرے چاندنی میں اک تارا

جو روبرو کبھی تصویرِ آسماں کیجے

اُسی کو دیکھیے بزمِ ولا میں صدر نشیں

اُسی کے اسمِ مبارک کو حرزِ جاں کیجے

اُسی سے کہیے کہ ہے سر پہ دُھوپ محشر کی

اُسی کی ذاتِ گرامی کو سائباں کیجے

وہ دل کی سمت جو آئیں تو اپنی آنکھوں کو

زمین کیجے، عقیدت کو آسمان کیجے

جو دل میں ہے شررِ آرزو بھڑک اُٹّھے

اس ایک لفظِ محبت کو داستاں کیجے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]