جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

ایسا حسین حُسن بھی جس کو حسیں کہے

ہے ماورائے عقل و خرد ان کا مرتبہ

ذات ان کی بے مثال ہے رُوح الامیں کہے

قرآں کے حرف حرف میں انھی کی نعت ہے

یزداں اسے کلام میں مہر مبیں کہے

پڑھتے ہیں آسماں پر فرشتے بھی جب درود

ان پر سلام کیسے نہ پھر یہ زمیں کہے

فرمان، حق کا ہے تجھے سجدہ روا نہیں

ہر چند بار بار خمیدہ جبیں کہے

نقوی کو ایسا شیوہؔ گفتار ہو عطا

جس وقت بھی وہ نعت کہے دلنشیں کہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]