اردوئے معلیٰ

جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

ایسا حسین حُسن بھی جس کو حسیں کہے

 

ہے ماورائے عقل و خرد ان کا مرتبہ

ذات ان کی بے مثال ہے رُوح الامیں کہے

 

قرآں کے حرف حرف میں انھی کی نعت ہے

یزداں اسے کلام میں مہر مبیں کہے

 

پڑھتے ہیں آسماں پر فرشتے بھی جب درود

ان پر سلام کیسے نہ پھر یہ زمیں کہے

 

فرمان، حق کا ہے تجھے سجدہ روا نہیں

ہر چند بار بار خمیدہ جبیں کہے

 

نقوی کو ایسا شیوہؔ گفتار ہو عطا

جس وقت بھی وہ نعت کہے دلنشیں کہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ