دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

زمانے کی نگاہوں کو اجالا گنبد خضرا

گلستان جہاں میں زندگی پرور بہار اس کی

سر آفاق لہراتا سویرا گنبد خضرا

جو رنگ و بو کی دنیا سر زمیں شہر طیبہ ہے

تو خلد چشم و فردوس تمنا گنبد خضرا

فلاح و کامرانی کی بشارت اہل ایماں کو

گنہگاروں کو رحمت کا اشارا گنبد خضرا

حبیب کبریا سائے میں اس کے محو راحت ہیں

دو عالم میں اسی باعث ہے یکتا گنبد خضرا

شفائے خاطر امت، ہوائے کوچئہ حضرت

نگاہوں کی اداسی کا مداوا گنبد خضرا

خدا کا شکر تائب کی نگاہوں نے بھی دیکھا ہے

وہ ہر سینے کے اندر بسنے والا گنبد خضرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]