دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا
زمانے کی نگاہوں کو اجالا گنبد خضرا
گلستان جہاں میں زندگی پرور بہار اس کی
سر آفاق لہراتا سویرا گنبد خضرا
جو رنگ و بو کی دنیا سر زمیں شہر طیبہ ہے
تو خلد چشم و فردوس تمنا گنبد خضرا
فلاح و کامرانی کی بشارت اہل ایماں کو
گنہگاروں کو رحمت کا اشارا گنبد خضرا
حبیب کبریا سائے میں اس کے محو راحت ہیں
دو عالم میں اسی باعث ہے یکتا گنبد خضرا
شفائے خاطر امت، ہوائے کوچئہ حضرت
نگاہوں کی اداسی کا مداوا گنبد خضرا
خدا کا شکر تائب کی نگاہوں نے بھی دیکھا ہے
وہ ہر سینے کے اندر بسنے والا گنبد خضرا