رقم پیدا کیا کیا طرفہ بسم اللہ کی مد کا

سر دیواں لکھا ہے میں نے مطلع نعت احمد کا

طلوع روشنی جیسے نشاں ہو شہ کی آمد کا

ظہور حق کی حجت ہے جہاں میں نور احمد کا

وہ اس عالم میں رونق بخش تھا حوروں کی تسکیں کو

گیا جنت میں طوبٰی بن کے سایہ اس سہی قد کا

شب معراج چڑھ کر عرش پر دم میں اتر آیا

بیاں اس قلزم معنی کی ہو گیا جزر اور مد کا

ادھر اللہ سے واصل ادھر مخلوق میں شامل

خواص اس برزخ کبری میں ہے حرف مشدد کا

خدا بن مانگے کیا کیا نعمتیں دیتا ہے بندوں کو

ترا دست دعا ضامن ہے جیسے کل کے مقصد کا

اب گوہر فشاں وا ہوں گے جب عزمِ شفاعت کو

تماشا گاہ محشر میں تکیں گے نیک منہ بد کا

تمنا ہے درختوں پر ترے روضے کے جا بیٹھے

قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

خدا چوم لیتا ہے شہیدی کس محبت سے

زباں پر میری جس دم نام آتا ہے محمد کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]