ہر نبی شاہدِ خدا نہ ہوا​

ہر نبی شاہدِ خدا نہ ہوا​
آپ سا کوئی دوسرا نہ ہوا​

کرمِ شہرِ علم سے پہلے​
نعت کہنے کا حوصلہ نہ ہوا​

دل رہا ہر قدم پہ سر بسجود​
میں مدینے کو جب روانہ ہوا​

لاکھ پلکوں سے خاکِ طیبہ چنی​
” حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا”​

فرشِ خاکی سے عرشِ نوری تک​
کس جگہ ذکرِ مصطفےٰ نہ ہوا​

آپ کی یاد کے سوا کوئی​
کشتیء جاں کا ناخدا نہ ہوا​

دل کہ تھا ایک بے نوائے ازل​
آپ کے لطف کا خزانہ ہوا​

آپ کا در نہ وا ہوا جس پر​
کوئی دروازہ اس پہ وا نہ ہوا​

جالیوں ہی کو چوم لیں گے ایاز​
گر کرم باِلمشافِہہَ نہ ہوا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]