اردوئے معلیٰ

آئینہ دل کا ہے پھر چہرہ نمائے صدیقؓ

پھر عقیدت کو ہوا شوقِ ثنائے صدیقؓ

 

قابلِ رشک ہے تقدیرِ رسائے صدیقؓ

ہے نبوت کی زباں مدح سرائے صدیقؓ

 

جو پیمبر کی نوا وہ تھی نوائے صدیقؓ

جو پیمبر کی رضا وہ تھی رضائے صدیقؓ

 

تھی سکوں بخش پیمبر کو لقائے صدیقؓ

اللہ اللہ وہ کیا ہو گی ادائے صدیقؓ

 

اپنے کاندھوں پہ محمد کو اٹھائے صدیقؓ

غار لے جا کے بہ آرام لٹائے صدیقؓ

 

اپنا زانوئے ادب تکیہ بنائے صدیقؓ

کاٹ لے سانپ تو ایڑی نہ ہٹائے صدیقؓ

 

ثبتِ قرآں جو ہوئی گفتگوئے لا تحزن

ہم سمجھتے ہیں اسے مہرِ بقائے صدیقؓ

 

وہ مصدق وہ وفا کیش و فدا کارِ رسول

ایسے دنیا میں تو بس ایک ہی آئے صدیقؓ

 

بخت ایسا کہ نہیں اور کسی کا ویسا

صدق اتنا کہ کہیں اپنے پرائے صدیقؓ

 

گردِ تشکیک نہیں نورِ یقیں سے بھر پور

روشن آئینہ ہے اک قلبِ صفائے صدیقؓ

 

کل اثاثہ رہِ مولیٰ میں لٹانے والا

لائقِ دید ہے معیارِ غنائے صدیقؓ

 

نوعِ انساں میں نہیں اس کا کوئی ہم رتبہ

اس کے رتبہ کو نہ پہنچے خلفائے صدیقؓ

 

بعدِ مردن بھی دیا ساتھ نبی کا اس نے

وقف پہلوئے نبی ایک برائے صدیقؓ

 

طبعِ ناسازِ نبی تارکِ سجادۂ پاک

کر سکا کوئی امامت نہ سوائے صدیقؓ

 

دل نچھاور کئے دیتے ہیں مسلماں اس پر

وہ پیمبر پہ فدا سب ہیں فدائے صدیقؓ

 

راہرو راہِ وفا کے نہ کبھی بھٹکیں گے

رہنما ہیں جو نقوشِ کفِ پائے صدیقؓ

 

ان کو حاصل ہوئی خوشنودی شاہِ بطحا

کیوں نہ صدیقؓ سے راضی ہو خدائے صدیقؓ

 

ہوں نظرؔ منسلکِ سلسلۂ لاثانی

میں غلامِ فقراءُ الفقرائے صدیقؓ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ