اردوئے معلیٰ

آمدِ شہ پر سجے ہیں مشرقین و مغربین

نور میں ڈوبے ہُوئے ہیں مشرقین و مغربین

 

زمزمے گاتے ہیں خوشیوں کے سبھی حورو ملک

مدح خوانی کررہے ہیں مشرقین و مغربین

 

مصطفیٰ خیر الوریٰ تو صاحبِ لولاک ہیں

اُن کے صدقے میں بنے ہیں مشرقین و مغربین

 

واقفِ اسرار حق نے کردیا سرکار کو

کب نگاہوں سے چُھپے ہیں مشرقین و مغربین

 

جب خدا بھی نہ چُھپا اُس صاحبِ معراج سے

پھر بھلا کیا کوئی شے ہیں مشرقین و مغربین

 

انبیاء دیتے رہے آقا کے آنے کی خبر

شاہ کو پہچانتے ہیں مشرقین و مغربین

 

چاند دو ٹکڑے ہُوا ڈوبا ہُوا سورج پِھرا

حُکم اُن کا مانتے ہیں مشرقین و مغربین

 

ہر زمانے کی زباں میں مصطفیٰ کی نعت ہے

مِدحتوں سے گُونجتے ہیں مشرقین و مغربین

 

لامکاں اُن کو بُلایا رب نے قُربِ خاص میں

آج پیچھے رہ گئے ہیں مشرقین و مغربین

 

ہے کتابِ آخری قرآن وہ ختم الرُسُل

یہ گواہی دے رہے ہیں مشرقین ومغربین

 

وجہِ تخلیقِ جہاں مرزا اُنہیں کی ذات ہے

مصطفیٰ کے واسطے ہیں مشرقین و مغربین

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ