آپ کے آستاں پہ آتا ہوں
اپنے من کی مراد پاتا ہوں
آپ فیض و عطا کا مرکز ہیں
آپ کے در پہ سر جھُکاتا ہوں
آپ کا سایا میرے سر پہ رہے
اس دُعا کو میں ہاتھ اُٹھاتا ہوں
دِل میں پڑھتا ہوں میں درُود و سلام
یوں میں سنسان گھر بساتا ہوں
میں پہنتا ہوں آپ کا اُترن
میں دیا آپ ہی کا کھاتا ہوں
ڈال کر سر میں پاؤں کا دھوون
نِت نئے بال و پر اُگاتا ہوں
آس لے کر ظفرؔ! حضوری کی
سوئے کوئے حبیب جاتا ہوں