آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے

بزم ہستی کا ہوا حسن نمایاں تجھ سے

سر بلند اور ہوا دہر میں آدم کا وقار

ارجمند اور ہوئی عظمت انساں تجھ سے

وہ تگ و تاز کہ دی تیزی دوراں کو شکست

وہ تب و تاب کہ سایہ تھا گریزاں تجھ سے

خفت عجز سے کفر اور نگوں سار ہوا

استوار اور ہوئی سطوط ایماں تجھ سے

تجھ سے تاریک فضاوں کو ملی کسو ت نور

عظمت شام بنی صبح درخشاں تجھ سے

شور اٹھا کے غریبوں کے مددگار آئے

دردمندوں کو ملا درد کا در ماں تجھ سے

اہل زر کو ہوا احساس فرد مائیگی کا

ایسے پرمایہ ہوا ہر تہی داماں تجھ سے

وسعت جود و سخا دیکھ کے تیرا سائل

تھا وہ تنگ ظرفئی دامن پہ پشیماں تجھ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]