آ گیا تقدیر سے میری مدینہ آ گیا
جس سے بام عرش پر پہنچوں وہ زینا آگیا
ہر قدم پر موت کا مجھ کو پسینا آگیا
عشق میں مرنا تو کیا مر مر کے جینا آگیا
مجھ سے عاصی کا ہوا جب ان کی امت میں شمار
حشر کے دن شرم سے مجھ کو پسینا آگیا
خم کے خم پی جائیں ہم ضائع نہ ہو اک بوند بھی
باندھ کر چلو ہمیں اب مے کا پینا آگیا
نام اقدس نقش ہے مہر نبوت کی طرح
کام میرے اب مرے دل کا نگینا آگیا
اے جنون کچھ دھجیاں میرے گلے میں ڈال
پھوٹتی ہے جس میں کونپل وہ مہینا آ گیا
میرے شیشے کی پری ہے گنبد خضرح کا عکس
مے کشو، جان مدینہ، سبز مینا آگیا
حشر زا ہے کس ادب سے آرزووں کا ہجوم
بزم دل میں بزم اقدس کا قرینا آگیا