اردوئے معلیٰ

آیا غلام شاہِ دنیٰ کی نگاہ میں

بھر سی گئی ہے روشنی بختِ سیاہ میں

 

تشنہ لبی ازل سے جو آنکھوں میں تھی بسی

بجھنے لگی ہے وصلِ مدینہ کی چاہ میں

 

طوفانِ رنج و غم میں گھرا تھا کہ دفعتًا

رحمت نے تیری لے لیا اپنی پناہ میں

 

اب دامنِ مراد مدینے میں بھر گیا

’’میں خالی ہاتھ آیا تھا اس بارگاہ میں‘‘

 

بہرِ سلام در پہ فرشتوں کا رات دن

تانتا بندھا ہوا ہے تری بارگاہ میں

 

آئیں گے لوٹ کر جو مدینہ کے شہر سے

بس منتظر کھڑا ہوں میں ان ہی کی راہ میں

 

ڈرتے رہو یتیم کی آہوں سے دوستو !

قہرِ خدا چھپا ہے یتیموں کی آہ میں

 

الحمد ! اپنی آنکھ سے دیکھا انہیں جلیل

بیتی ہے عمر بس انہی جلووں کی چاہ میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔