آ عالم حالت دیکھ مری
مجھے گنجل گنجل کرڈالا
اس عشق کے ظالم سائے نے
آسیب نے سب ویران کیا
یہ خون رگوں میں ٹھہرا ہے
اب دھڑکن رک رک جاتی ہے
اب سانسیں تھک کر چور ہوئیں
یہ آنکھیں اب بے نور ہوئیں
تسبیح کے دانے رولے ہیں
سو بار مصلے کھولے ہیں
ہر بار دعائیں لوٹی ہیں
اس باب قبول سے لاحاصل
اک سایہ مجھ پہ حاوی ہے
سو ورد وظیفے کر ڈالے
کچھ چلے کاٹ کے دیکھ لئے
نہ چین سکون قرار ملا
نہ اس بے فیض کا پیار ملا
یہ ٹونے سارے جھوٹ ہوئے
ہر کوشش یوں بے کار گئی
اس بخت کے کھیل میں سائیاں وے
تو جیت گیا
میں ہار گئی
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
اشتہارات
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ
اردوئے معلیٰ
پر
خوش آمدید!
گوشے۔۔۔
Menu