!اب یہاں سب کو محبت ھے، میاں
اب مَیں چلتا ھُوں، اجازت ھے، میاں! ؟
عشق ھے، یہ کوئی مجبوری نہیں
!دیکھ لو، جیسے سہُولت ھے، میاں
مَیں یہاں تک تُجھے لے آیا ھُوں
!اس سے آگے تری ھمّت ھے، میاں
خیر تُم نے تو کِیا جو بھی کِیا
!اپنے دل پر مجھے حیرت ھے، میاں
ایک خیمہ ھے، مسافر ھم دو
!اب فقط ایک ھی صُورت ھے، میاں
کر تو سکتا ھُوں جوابی حملہ
!فکر یہ ھے کہ وہ عورت ھے، میاں
بچھڑے لوگوں کو ملادیتے ھو تُم
!ایک میری بھی محبت ھے، میاں
آپ کچھ اور سمجھ بیٹھے ھیں
!ھنستے رھنا مری عادت ھے، میاں
کام ھوجائے گا، بیٹھو تو سہی
ایسی بھی کیا تمہیں عُجلت ھے، میاں ؟
تمہیں انکار تو مُمکن ھی نہیں
!لیکن اس وقت جو حالت ھے، میاں
اور کیا ھوگا بھلا کوئی ثبوت ؟
!تیرے چہرے پہ ندامت ھے، میاں
ھوگیا ھے تُو یہاں سے تو بری
!ایک آگے بھی عدالت ھے، میاں
تُم نے لوٹ آنے میں کیوں دیر کری
!اب مجھے خود سے محبت ھے، میاں
دیکھنے کی نہ جسارت کیجے
!صرف چُھونے کی اجازت ھے، میاں
کیوں شکاری سے ڈراتے ھو انہیں ؟
!ھرنیوں کی تو یہ فطرت ھے، میاں
تُم کسی اور کو یہ لالچ دو
!مُجھ پہ اللہ کی عنایت ھے، میاں
بڑی مُشکل سے ھُوا ھُوں بے حس
!اب سہولت ھی سہولت ھے، میاں
تم کہاں تاج لیے پھرتے ھو ؟
!اب فقیروں کی حکومت ھے، میاں
زندگی کرنا تو ھے دُور کی بات
!سانس لینا بھی غنیمت ھے میاں
کیوں مُجھے بانٹ رھے ھو سب میں ؟
!یہ امانت میں خیانت ھے، میاں
تُم سے بدلے میں وفا کیوں مانگیں ؟
کیا وفا کوئی تجارت ھے میاں ؟
داستاں پھیل گئی ھے، فارس
!تُم نہیں جانتے ؟ حیرت ھے، میاں