اردوئے معلیٰ

اترے ہے دل پہ عشق سا پیغام صبح و شام

سمجھاؤں جی کو خود کو کروں رام صبح و شام

 

ذکرِ نبی کی بات الگ ہے، کیا کرو

محسوس ہو گا خود بخود آرام صبح و شام

 

زخموں سے چُور چُور ہوں لِلّلہ اک نگاہ

سہتا رہوں گا کب تلک آلام صبح و شام

 

پنجتن کا پاک اسم ضمانت سکوں کی ہے

لب پر سجا کے رکھتا ہوں میں نام صبح و شام

 

نعتِ نبی کو روز کے معمول میں رکھو

پایا کرو گے نِت نئے انعام صبح و شام

 

آلِ نبی سے بغض جو رکھتے ہیں کج مزاج

رہتے ہیں زندگی میں وہ ناکام صبح و شام

 

حسرت جو نعت گوئی میں ہو مصلحت شکار

فن اس کا ہو گا پھر یونہی نیلام صبح و شام

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات