اردوئے معلیٰ

اجاڑ کب سے پڑا ہے اداس غرفۂ دل

حضور ! آئیے بس جائے میرا حجرۂ دل

 

سنبھال لیں گے ہم آنکھوں میں خاکِ پا ان کی

اجالنا ہے بصیرت سے اپنا دیدۂ دل

 

بنے گا رشکِ چمن وہ انہی کی برکت سے

گھرا ہوا ہے جو وحشت میں میرا بیشۂ دل

 

بہے ہیں اشکِ ندامت جو ان کی الفت میں

چمک ہی جائے گا ان کی نظر سے شیشۂ دل

 

جسے وہ چاہیں بلا لیں دیار میں اپنے

جسے وہ چاہیں تو دے دیں یہیں مدینۂ دل

 

حقیر ادنیٰ گدا ہوں میں کج عمل آقا

غمِ حسین سے پُر ہے مگر خزینۂ دل

 

تمہاری دید کے طالب تو بھیک لے بھی گئے

بس اک فقیر ہے، بیٹھا ہے لے کے کاسۂ دل

 

نزولِ نعت ہے جاری جو قلبِ نوری پر

فروغِ نعت کا باعث بنے صحیفۂ دل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔