اجرتِ آبلہ پائی بھی نہ دے گا سورج
ہمسفر بن کے اگر ساتھ چلے گا سورج
دن نکلنے کا کرشمہ نہ سمجھنا آسان
اَن گنت ٹوٹیں گے تارے تو بنے گا سورج
سائباں جیسا بھی سر پر ہے غنیمت ہے بہت
سر اٹھاؤ گے تو آنکھوں میں چُبھے گا سورج
اپنی تابش پہ جنہیں ناز ہے اُن سے کہہ دو
شام جب ہو گی تو اُن پر بھی ڈھلے گا سورج
سائے کی چاہ میں یوں راہ بدلنے والو!
تم جہاں جا ؤ گے سر پر ہی رہے گا سورج
روشنی میں ہے بڑا ظرف، نہ پچھتاؤ ظہیرؔ
سینہ کھولو گے تو پھر آن بسے گا سورج