احساسِ زندگی کے قرینے سے کم نہیں
ہرحرفِ عشق میرا نگینے سے کم نہیں
ذکرِ نبی ہے ذکرِ خداوندِ کبریا
شہرِ حضور عرش کے زینے سے کم نہیں
اس میں سوار جو بھی ہوا پا گیا نجات
آلِ عبا سے پیار سفینے سے کم نہیں
وجدان نے شعور کے کانوں میں دی صدا
مرنا نبی کی یاد میں جینے سے کم نہیں
دامن میں جس قدر بھی سمائے سمیٹ لو
مظہرؔ درودِ پاک خزینے سے کم نہیں