اردوئے معلیٰ

اذنِ ثنا ہُوا ہے نگہدارِ حرف سے

کاسہ سا اِک بنا لوں مَیں دستارِ حرف سے

 

ممکن نہیں ہے شوق سے تدبیرِ نعتِ نو

بنتی کہاں ہے بات یہ تکرارِ حرف سے

 

جیسے کہ اُن کی شان ورائے شعور ہے

بالا ہے اُن کا اسم بھی مینارِ حرف سے

 

دم بستگی کی ساعتِ تشنہ ہے عینِ نعت

حیرت تو اور بڑھتی ہے اظہارِ حرف سے

 

اُن کے کرم سے ملتی ہے ایجاب کی نوید

ہم کو تو حیلہ کرنا ہے مقدارِ حرف سے

 

نسلوں کو میری رکھنا رہِ نعت پر رواں

عرضی گزار ہُوں مَیں کرم بارِ حرف سے

 

سب بارگاہِ ناز میں تحلیل ہو گئے

لایا تھا چُن کے پھُول جو گُلزارِ حرف سے

 

سُن لیں گے ایک نعت نکیرین قبر میں

پوچھیں گے اور کیا ترے نادارِ حرف سے

 

گرچہ نہیں ہیں آپ کے شایانِ شاں، مگر

لکھتا ہُوں حرفِ نعت مَیں پندارِ حرف سے

 

مقصودؔ اُس کریم کی بخشش کے مَیں نثار

مژدہ سفر کا چمکا ہے آثارِ حرف سے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات