اسلام ! تری شان، مرا مولا علی ہے
ایمان ! تری جان، مرا مولا علی ہے
سرکار دو عالم کا یہ فرمان ہے شاہد
ایمان کی پہچان ، مرا مولا علی ہے
وہ جس پہ نظر کردیں ولایت ہے اسی کی
ولیوں کا وہ سلطان ، مرا مولا علی ہے
’’النظر الی وجہ علی ، ٹھہری عبادت‘‘
کس درجہ وہ ذیشان ، مرا مولا علی ہے
ہجرت کی عجب رات ہے بستر پہ نبی کے
سویا ہوا مہمان ، مرا مولا علی ہے
قاتل کو تواضع میں پلاتا ہے جو شربت
وہ ایک ہی انسان ، مرا مولا علی ہے
دارین میں آقا نے ‘ اخی ‘ جس کو بنایا
وہ خاصہء خاصان ، مرا مولا علی ہے
لجپال ہے اتنا کہ محبین کے ہر دم
ہر درد کا درمان ، مرا مولا علی ہے
جس پر ہیں جلیل اپنے دل و جان بھی قربان
وہ صاحبِ ایمان ، مرا مولا علی ہے