اردوئے معلیٰ

اس سے پہلے کہ ہوا شور مچانے لگ جائے

میرے اللہ میری خاک ٹھکانے لگ جائے

 

گھیرے رہتے ہیں کئی خواب میری آنکھوں کو

کاش کچھ دیر مجھے نیند بھی آنے لگ جائے

 

تو ضروری ہے کہ میں مصر سے ہجرت کر جاؤں

جب زلیخا ہی میرے دام لگانے لگ جائے

 

سال بھر عید کا راستہ نہیں دیکھا جاتا

وہ گلے مجھ سے کسی اور بہانے لگ جائے

 

میری کوشش ہے کہ ہر شام یہ ڈھلتا سورج

شب کی دہلیز پہ اک شمع جلانے لگ جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ