اردوئے معلیٰ

اس چمن کی مصطفیٰ کے دم سے سب تزئین ہے

نسترن ہے، گُل ہے، نرگس ہے گُلِ نسرین ہے

 

صورتِ پُر تمکنت ہے سیرتِ مسکین ہے

کس قدر وہ شاہِ بطحا لائقِ تحسین ہے

 

اے دلِ عصیاں زدہ کیوں اس قدر غمگین ہے

شافعِ روزِ جزا وہ جب کہ یوم الدّین ہے

 

ذکرِ پاکِ مصطفیٰ سے روح میں بالیدگی

یاد سے سرکار کی دل کو بہت تسکین ہے

 

ذاتِ پاکیزہ کو بخشے رب نے پاکیزہ خطاب

دیکھیے قرآں کہیں طٰہٰ کہیں یٰسین ہے

 

شاہِ بطحا کے غلاموں کو نویدِ جاں فزا

نامۂ اعمال ان کا درجِ علیین ہے

 

ٹھوس بھی ہے، معتدل بھی، مصلحت آمیز بھی

عین فطرت کے مطابق آپ کا آئین ہے

 

سرورِ عالم ہے ہادی اہلِ عالم کے لیے

اس کی حدِّ مملکت میں چین ہے لا چین ہے

 

آخرت بہتر کرے اور زندگی آرام دہ

کام آئے دوجہاں میں جو وہ اس کا دین ہے

 

بسترِ راحت ہے اس کا اک چٹائی دیکھنا

مخملیں تو شک نہ کوئی فرش پر قالین ہے

 

نقشِ پائے مصطفیٰ کی پیروی کر اے نظرؔ

عیشِ دنیائے دنی لاریب حتّیٰ حین ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔