اس گھڑی اوج پہ قسمت کا ستارا ہوگا
جس گھڑی طیبہ نگر میرا بھی جانا ہوگا
ہم غریبوں پہ کرم گر نہ تمہارا ہوگا
پھر غریبوں کا بھلا کیسے گزارا ہوگا
بالیقیں باغ جناں اسکا ٹھکانہ ہوگا
عشق سرکار میں جو عمر گزارا ہوگا
ترا در چھوڑ کے جائیں گے کہاں اور شہا
ہم فقیروں کا کہاں اور ٹھکانہ ہوگا
چاند تاروں سے بھی روشن ہے جب ایڑی انکی
پھر بھلا کیسا مرے شاہ کا چہرہ ہوگا
کوئی اعمال نہیں پاس ہمارے آقا !
"ہم فقیروں کو فقط تیرا سہارا ہوگا”
اپنے آقا کی محبت کو بسا لو دل میں
اس کی برکت سے لحد میں بھی اُجالا ہوگا
دولت عشق نبی جس کو ہے حاصل شاہد
دونو عالم میں نہیں اسکا خسارا ہوگا