افکارِ نگوں سار کا بھی قد ہُوا بالا
جب سے ہے ترے نام کی نسبت نے سنبھالا
اِک یاد سے کِھلتا ہے چمن زارِ محبت
اِک اسم سے ہوتا ہے شبِ دل میں اُجالا
وسعت سے بھی اوسع ہے ترا دستِ عنایت
رفعت سے بھی ارفع ہے ترا پیکرِ والا
کب سے ہے کفِ دیدہ و دل وقفِ تمنا
اے بادِ صبا ! پھر سے کوئی اذن اُٹھا لا
دُھل جائے گی اِک ایک ورق فردِ معاصی
برسے گا سرِ حشر شفاعت کا جو جھالا
خاطر میں کہاں لائے وہ اب لقمۂ شاہی
جس کو بھی ترے نانِ کرم بار نے پالا
پہچان مسلم ہے ہماری سرِ محشر
گردن میں قلادہ ہے ترے شوق کا ڈالا
چھینٹوں نے زمانوں کو طراوت کی خبر دی
موجہ جو ترے بحرِ عنایت نے اُچھالا
مقصودؔ شبِ شوق میں اک خوابِ طرَب نے
کانٹا سا غمِ ہجر کا سینے سے نکالا