اردوئے معلیٰ

الفاظ کے پردے میں اگر تُو نہیں نکلے

پھر نوک قلم سے کوئی جادو نہیں نکلے

 

دھُلتا ہے مرے اشکوں سے ہر رات یہ پھر بھی

تکیے سے ترے قرب کی خوشبو نہیں نکلے

 

منصف تو بڑی بات اگر ڈھونڈ نے جاؤ

اِس شہر ستم گر میں ترازو نہیں نکلے

 

روئے جو کبھی نیشۂ حالات پہ ہم لوگ

اک زہر ٹپک آیا ہے آنسو نہیں نکلے

 

دشمن مرے بیٹھیں جو حلیفوں کے مقابل

اک فرق بھی دونوں میں سر مُو نہیں نکلے

 

بے آسرا بیٹھے رہے ہم بزم وطن میں

جب تک کہ رہا درد پہ قابو، نہیں نکلے

 

لڑنے کے لئے نکلے ہیں ہم جنگ بقا کی

گھر چھوڑ کے اپنا کوئی بھکشو نہیں نکلے

 

اک عمر ہوئی چھوڑے ہوئے دشت غزالاں

پیروں سے پہ خوئے رم آہو نہیں نکلے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات