اللہ ہو گر اُس کا ثنا گر ، نعت کہوں میں کیسے
میں قطرہ وہ ایک سمندر ، نعت کہوں میں کیسے
صدیاں بیتیں آج بھی اُس کا ہے گھر گھر اُجیارا
روشن روشن نور کا پیکر ، نعت کہوں میں کیسے
اُس کا نام جگت کی رحمت ، وہ مصری کا میٹھا پربت
میں بہتی ندیا میں کنکر ، نعت کہوں میں کیسے
میں کمزور خطا کا پُتلا ، وہ ظاہر باطن کا اُجلا
وہ مُرسل ، ہادی ، پیغمبر ، نعت کہوں میں کیسے
مسکینوں میں مسکیں ہے ، سلطانوں میں عرش نشیں ہے
وہ طٰہ ، حٰم ٓ ، مدثر ، نعت کہوں میں کیسے
بات بڑی میں اِنساں خاکی ، نعت نبی کی حمد خدا کی
ہو جائیں نہ لفظ برابر ، نعت کہوں میں کیسے