الہی ثنا خوانِ سرکار کر دے
عطا مجھ کو مدحت کے اشعار کر دے
مرے دل میں روشن رہے نورِ احمد
مرا کاسۂ جاں پُر انوار کر دے
کرم ایسا کر میرے سینے پہ یارب
نبی کی محبت کو بیدار کر دے
نہیں اور چاہت کوئی میرے مولا
عبادت کا مجھ کو طلب گار کر دے
کروں تیری مخلوق کی میں بھی خدمت
غریبوں یتیموں کا غم خوار کر دے
میں بن جاؤں اخلاق کا ایک پیکر
تو ایسا حسیں میرا کردار کر دے
الٰہی اندھیرے میں ہے زندگانی
تو رحمت سے اپنی ضیا بار کر دے
مرے رب کرم کی نظر ناز پر ہو
عطا شاہِ بطحا کا دیدار کر دے