تو اپنی ذات میں گُم ہے
میں خود سے بے خبر ہوں
ایک تنہا سا شجر ہوں
بہتی ندّی کے کنارے
چلچلاتی دھوپ میں
کب سے کھڑا ہوں
اپنی ہی ضد پر اڑا ہوں
تو کبھی آئے سہی
اک بار میرے پاس
تیرے دل میں ہو احساس
تو سائے بچھا دوں گا
سواگت میں تِرے
اپنی تھکن ساری بھُلا دوں گا
تجھے ٹھنڈی ہوا دوں گا
میں کب سے منتظر ہوں!
میں خود سے بے خبر ہوں
ایک تنہا سا شجر ہوں
بہتی ندّی کے کنارے
چلچلاتی دھوپ میں
کب سے کھڑا ہوں
اپنی ہی ضد پر اڑا ہوں
تو کبھی آئے سہی
اک بار میرے پاس
تیرے دل میں ہو احساس
تو سائے بچھا دوں گا
سواگت میں تِرے
اپنی تھکن ساری بھُلا دوں گا
تجھے ٹھنڈی ہوا دوں گا
میں کب سے منتظر ہوں!