اور کس نے خیال رکھا ہے
مجھ کو رحمت نے پال رکھا ہے
مار دیتے یہ غم زمانے کے
تم نے آقا سنبھال رکھا ہے
نام ان کا لبوں پہ ہے پیہم
اور مشکل کو ٹال رکھا ہے
آتی ہے طیبہ سے ہوا ٹھنڈی
جس نے ہم کو بحال رکھا ہے
ان کی مدحت کے فیض نے نوری
مصرع مصرع اجال رکھا ہے