اُس کی آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
یعنی اب عشق دستیاب نہیں
شہر تبدیل کر کے دیکھا ہے
میری قسمت میں انقلاب نہیں
دیکھنے والا مر گیا صاحب
آج بھی آپ بے نقاب نہیں!
شاعری بھی ہے لاجواب مگر
آپ کے حسن کا جواب نہیں
اُلٹا الزام پڑ گئے ہیں گلے
نیکیاں باعثِ ثواب نہیں
کیسے مانوں کہ غم برابر ہیں
تیرے چہرے پہ اضطراب نہیں
شاعری کس طرح ہو کم قیصر
میرے زخموں کاجب حساب نہیں