اردوئے معلیٰ

اُس کی آواز جب سنی جائے

روشنی، دھوپ سے پنی جائے

 

اُس کے لہجے کی تال، می رقصم

حال میں روح بھی دھنی جائے

 

اُس کی زلفوں کی کہہ رہی ہے چمک

شال بھی ریشمی بُنی جائے

 

چاہتا ہے یہ دل کہ آج اُس کی

ان سنی گفتگو، سنی جائے

 

خواب آنکھوں میں جھلملانے لگیں

نیند پلکوں سے یوں چنی جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ