اُن سا تو دو جہان میں ان کے سوا کہیں نہیں

ہیں تو حسیں بہت مگر اُن سا کوئی حسیں نہیں

ان کی ہے جو پناہ میں کوئی بھی دل ، حزیں نہیں

ان کے چمن کو دیکھ لیں ، پھول جو شبنمیں نہیں

خاک پہ آپ کا قدم اپنے لئے ہے آسماں

قدسیوں کو بھی ہے خبر اپنی زمیں ، زمیں نہیں

آپ کی بات میں ضیا ، آپ کا درس ہے جدا

آپ کے دین سے بڑا دنیا میں کوئی دیں نہیں

یوں ہے تو ہُوں قرار میں بخششِ بے شمار میں

آپ کے انتطار میں دل ہے مکاں ، مکیں نہیں

یہ ہے مرے نبی کا در ، یہ ہے سکون کا نگر

آدمی جانا چاہے گھر دل کہے گا نہیں نہیں

گنبدِ سبز پاس ہو، زندگی مجھ کو راس ہو

گنبدِ سبز دور ہے زندگی دلنشیں نہیں

ان کو مرے حضور کی باتیں سنائیے جناب

جن کی زبانیں تیغ ہیں لہجوں میں انگبیں نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]