اُن کی سیرت سے آگہی ہو گی
دل کی دنیا میں روشنی ہو گی
دل کا دامن درود سے بھرلو
وادیِ جاں ہری بھری ہو گی
ربط قائم رہے درودوں سے
ان کی ہر لمحہ رہبری ہو گی
پہلے اُن کو بنا حبیب اپنا
پھر تری رب سے دوستی ہو گی
باثمر جو ملے گا اُس در کا
اُس کے اندر تو عاجزی ہو گی
انکی عظمت اگر نہ مانے کوئی
انکی عظمت میں کیا کمی ہو گی
فکر بس اُن کو ہے وہاں تیرا
اپنی اپنی جہاں پڑی ہو گی
رب کی رحمت شکیلؔ برسے گی
جہاں سنت کی پیروی ہو گی