اُٹھاؤں دمِ جوشِ اُلفت قلم
کروں نعتِ شاہِ مدینہ رقم
وہ اشعار پیدا کروں دلنشیں
کہیں سُن کے روح الامیں آفریں
رسولِ اولوالعزم گیتی سناں
فرستادۂ خُسروِ خسرواں
ضلالت نہ باقی رہی نام کو
نکالا خدائی سے اصنام کو
کبھی موجِ کوثر بنی اُنگلیاں
ہوئے آبِ شیریں کے چشمے رواں
درختوں نے آ کر کبھی پیشِ پا
گواہی نبوت کی دی برملا
کبھی کچھ لعابِ دہن ڈال کر
کیا چاہِ شورابہ رشکِ شکر
غرض اُن کے اعجاز کیا ہوں بیاں
زبانِ قلم میں یہ قدرت کہاں
جگر کاوشِ فکر سے خوں کروں
رقم رشک یاقوت مضموں کروں
محمد ہیں سردار کونین کے
محمد ہیں سالار دارین کے
کیا اس طرح منصبی فرض ادا
کہ بول اٹھے روح الامیں مرحبا !
ہزاروں کیے معجزے آشکار
کہ مشکل ہے جن کا بیان و شمار
نہ انسان لب تشنہ آیا نظر
نہ پیاسا کسی کا رہا جانور
کبھی سنگِ رہ بے زبان دہن
ہوئے آپ سے برملا ہم سخن
کبھی شق کیا آپ نے ماہ کو
دیا داغ کُفارِ گمراہ کو
بشر کیا کہے آپ کی شان میں
خدا خود ہے وصاف قرآن میں