گرد گرد لمحوں میں
عکس بے شمار گرد گرد لمحوں میں
عکس بے شمار اُترے
رنگ سینکڑوں بکھرے
لاکھوں تاروں نے آکر
اپنا نور پھیلایا
اپنے اپنے وقتوں میں
اپنے اپنے جلوؤں سے
آئینے کو چمکایا
لیکن اب بھی دھندلا تھا
آئینہ ہدایت کا
گرد اُن زمانوں کی
دھول داستانوں کی
تھی ابھی بہت باقی
پھر وہ چہرہ بھی چمکا
جو امر رسالت کا
آخری حقیقت کا
تابناک سورج تھا
جس کے گرد نورانی
لازوال ہالے تھے
علم کے اُجالے تھے
دھول ہٹ گئی ساری
گَرد چھٹ گئی ساری
اب کبھی نہ اُبھرے گا
عکس تا ابد کوئی
جگمگا دیااس نے
آئینہ ہدایت کا