آنکھ محرومِ نظارہ ہو ، ضروری کیا ہے

دل میں جب شوقِ زیارت ہے تو دوری ، کیا ہے

اُن کی تعظیم میں وہ آنکھ اٹھاتے کب ہیں

جو سمجھتے ہیں تقاضائے حضوری کیا ہے

"خواب میں دید یہاں ” اور شفاعت ” واں ہو”

بات پھر دنیا و عقبیٰ میں ادھوری کیا ہے

"حسنِ رحمت سے جہانوں کو منور کرنا”

دہر میں آپ کا ” مقصودِ ظہوری”  کیا ہے

رہِ سیرت پہ کبھی پاؤں نہ ڈولیں میرے

ماسوا اس کے، مری ، سعیِ شعوری کیا ہے

آپکی ہستی ہے ” تخلیقِ مکمّل ” آقا

ورنہ دنیا میں کوئی چیز بھی پوری ، کیا ہے

ظلمتِ دشت کے گمراہو! مدینے آؤ

آ کے نظارہ کرو گلشنِِ نوری کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]