آپ آئے ہوئے دو جہاں ضوفشاں
ہو گئے ہیں زمین آسماں ضوفشاں
ان کی آمد سے عالم ہوئے مستنیر
کیا مکاں اور کیا لا مکاں ضوفشاں
آپ کے نور سے مہر و مہ نور بار
آپ کے دم سے ہے کہکشاں ضوفشاں
آپ کا نام لیوا ہوں میں بھی شہا!
ہوں مرے بھی زبان و بیاں ضوفشاں
جو غلامی میں سرکار کی آ گئے
ہوگئے سب کے سب بے گماں ضوفشاں
سبز گنبد کے سائے ہیں طلعت فروز
کر گئے ہیں دلِ تیرگاں ضوفشاں
ان سے نسبت کو قائم رکھو گے اگر
قبر بھی ہو گی مثلِ جناں ضوفشاں
چھڑ گیا ذکر آصف جو سرکار کا
ہو گیا سب سماں ضوفشاں ضوفشاں