آہنی دیوار میں در دیکھنا
ایک دن خود سے نکل کر دیکھنا
جیت کیسے چومتی ہے پاؤں کو
کشتیاں اپنی جلا کر دیکھنا
کون پھولوں سے سواگت کرتا ہے
کس کے ہاتھوں میں ہے پتھر دیکھنا
یاد کے سونے دریچوں سے کوئی
جھانکتا ہے میرے اندر دیکھنا
جان لینا فاختہ مجبور ہے
جب کوئی سہما کبوتر دیکھنا
مرتضیٰ اِک شام اُس کی آنکھ سے
ڈوبتے سورج کا منظر دیکھنا