اٹکا ہے بڑی دیر سے خوش فہم کا دم بھی
تم ہاتھ جھٹک دو کہ سہولت سے مَرے دل
یہ کم ہے کہ بے آس دھڑکتا ہے ابھی تک
اب اور بھلا خآک کرامات کرے دل
جاتے ہوئے لمحے نہ ٹھہرنے تھے وگرنہ
سجدے کیے رستوں میں تو قدموں دھرے دل
اب کوئی صدا ہے ، نہ گلہ ہے ، نہ تقاضہ
بیٹھا ہے زمانے سے ترے در سے پرے دل
ممکن ہے خد و خال ابھر آئیں ہمارے
اس خاک کے خاکے میں کوئی رنگ بھرے دل